اپریل فول (April Fool) کیا ہے؟
اپریل فول عیسائیوں اور یہودیوں کی بری رسومات میں سے ایک رسم بد ہے جس کو وہ بڑے اہتمام اور شوق سے مناتے ہیں ، وہ اس دن جھوٹ بول کر ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں، بلکہ جو جتنا بڑا جھوٹ بول کر اور چالاکی سے کسی کو بے وقوف بنا تا ہے اسے اتنا بڑا عقل مند اور اس دن سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ ایک ایسی بری عادت ہے کہ جس سے کتنے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے، جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے ،حتی کہ بعض مرتبہ لوگوں کی جائیں تک چلی جاتی ہیں ۔ اپریل فول کی حقیقت :
اپریل فول کے بارے میں مؤرخین کا شدید اختلاف ہے، قابل تعجب اور مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ خود یہودیوں اور عیسائیوں کو بھی وثوق کے ساتھ معلوم نہیں کہ اس کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی ، حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب نے ذکر وفکر میں لکھا ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کی بیان کردہ روایت کے مطابق یکم اپریل وہ تاریخ ہے جس میں رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے حضرت عیسی علیہ السلام کو تسخر اور استہزاء کانشانہ بنایا گیا،موجودہ نام نہاد انجیلوں میں اس واقعہ کی تفصیلات کی گئی ہیں لوقا کے انجیل کے الفاظ یہ ہیں: اور جو آدی اسے ( حضرت مسیح علیہ السلام ) کو گرفتار کیے ہوۓ تھے، اس کوٹھٹھے میں اڑاتے اور مارتے تھے، اور اس کی آنکھیں بند کر کے اس کے منہ پر طمانچے مارتے تھے، اور اس سے یہ کہہ کر پوچھتے تھے کہ نبوت (یعنی الہام) سے بتا کہ کس نے تجھ کو مارا؟ اور طعنے مار مار کر بہت ہی اور باتیں اس کے خلاف کہیں“۔(لوقا ۲۲:۲۳ تا ۲۵ ) انجیلوں میں بیٹھی بیان کیا گیا ہے کہ پہلے حضرت مسیح علیہ السلام کو یہودی سرداروں اورفقیہوں کی عدالت عالیہ میں پیش کیا گیا، پھر وہ انہیں پیلاطیس کی عدالت میں لے گئے کہ ان کا فیصلہ وہاں ہوگا، پھر پیلاطیس نے انہیں ہیروڈیس کی عدالت میں بھیج دیا اور بالآخر ہیروڈلیس نے دوبارہ فیصلے کے لیے ان کو پیلاطیس کی عدالت میں بھیجا۔ لاروس کا کہنا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو ایک عدالت سے دوسری عدالت میں بھیجنے کا مقصد بھی ان کے ساتھ مذاق کرنا، اور انہیں تکلیف پہنچانا تھا اور چونکہ یہ واقعہ یکم پر میل کو پیش آیا تھا، اس لیے اپریل فول کی رسم در حقیقت اسی شرمناک واقعے کی یادگار ہے ۔(ذکر وفکرص ۲۷ : ۲۸ ) نوٹ : حضرت مسیح علیہ السلام سے متعلق بیان کردہ واقعہ تحریف شده انجیل میں ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی واقعہ ہے، کیوں کہ قرآن نے واضح طور پر اعلان کیا ہے : قولهم انا قتلنا المسيح عيسى ابن مريم رسول الله وما قتلوه وما صلبوه ولكن شبة لهم وإن الذين اختلفوا فيولي شتمنه مالهم به من علم الا اتباع الفن وما قتلوه يقينا المائدة:15 اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسی بن مریم کو قتل کر دیا حالانکہ میتوانہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ان کے لئے (عیسی) کا شبیہ بنادیا گیا تھا یقین جانو کہ حضرت عیسی (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجرمینی باتوں پر عمل کرنے کے اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے نہیں قتل نہیں کیا۔“
خلاصہ یہ نکلا کہ یہودیوں نے یکم اپریل کو حضرت عیسی علیہ السلام کا مذاق اڑایا، انہیں تکلیف پہنچائی ، اس لیے وہ اس کو فخر کے طور پر مناتے ہیں لیکن عیسائی؟ اسی کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ عیسائی صاحبان اس رسم کی اصلیت سے واقف ہی نہ ہوں یا یہ وجہ ہوسکتی ہے کہ عیسائیوں کی عادت اس سلسلے میں الٹی رہی ہے ، مثلاً صلیب (christian cross) کو دیکھ لیجیے کہ عیسائیوں کے عقیدے کے مطابق صلیب د پکڑی ہے جس پر حضرت عیسی کو سولی دی گئی تھی بحقل کا تقاضا ہے کہ اس لکڑی سے ( جس پر ان کے مہی کو سولی دی گئی ) نفرت ہونی چاہئے، لیکن وہ آج عیسائی مذہب کی سب سے پاکیزہ اور مقدس علامت سمجھی جاتی ہے، قاتلهم الله اني يؤفكون‘اللہ کی مار ہے ان پر، یہ کہاں اوندھے منہ مہکے جارہے ہیں؟ *
لفظ اپریل فول (april fool) کی عتیق؟
اپریل فول انگریزی زبان کا لفظ ہے، عربی میں اس کو کذبہ إبريل‘ ، فارسی میں احمق آوریل** ، ہندی اور اردو میں اپریل فول ہی کہتے ہیں، اپریل انگریزی سال کا چوتھا مہینہ ہے، یہ قدیم رومی کیلنڈر کے ایک لاطینی لفظ "Aprilis"(اپریلیس ) سے مشتق ہے ،لیکن بعض اہل لغت نے ایک دوسرے لاطینی لفظ "Aperire" سے مشتق مانا ہے، یہ بہار کے آغاز یعنی پھولوں کے کھلنے کے موسم پر بولا جا تا ہے، اس مہنیے کا نام اپر میں اس لیے رکھا گیا ہے کہ اس میں نئے پھول نکلتے ہیں، اور موسم بہار کا آغاز ہو چکا ہوتا ہے، کوئل اور دوسرے پرندے، اپنی دلر با آوازوں سے موسم خزاں(Autumn) کو شکست دے چکے ہوتے ہیں۔ 1645ء** سے قبل فرانس میں سال کا آغاز April سے ہوتا تھا مگر بعد میں فرانس کا حاکم شارل ہم نے اپر میل کے بجاۓ January سے سال شروع کرنے کا فرمان جاری کیا لیکن رومی تاریخ نویسیوں نے لکھا ہے، کہ یکم اپریل کی پہلی تاریخ کو موسم بہار (Spring) کا آغاز ہوتا ہے اس لیے اس کو خوشیوں کا دن مانا جا تا ہے،
* جزء الآية ، التوبة :30
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں