فرقہ معتزلہ
اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔ یہاں ید سے قدرت کے معنی لینا صحیح نہیں اس لئے کہ آیت میں صیغہ تثنیہ کا ہے یعنی دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا اور ظاہر ہے کہ خدا کی قدرت ایک ہے۔ خدا کے لئے دو قدرت کا کہنا غلط ہے۔
دوم یہ کہ اس کلام سے حضرت آدم ﷺ کی فضیلت ظاہر کرتا ہے کہ جس کو میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا اس کو کیوں نہیں سجدہ کرتا ؟ پس اگر آیت میں ید سے قدرت کے معنی مراد ہوں تو حضرت آدم ایم کی فضیلت ظاہر نہ ہوگی اس لئے کہ شیطان بھی اللہ تعالی کی قدرت سے پیدا ہوا ہے بلکہ تمام جنات اور تمام حیوانات اور جمادات کو اس نے اپنی قدرت سے پیدا کیا ہے پھر حضرت آدم علیہا کی کیا خصوصیت ہے؟ سب کے سب اللہ ہی کی قدرت سے پیدا ہوۓ ہیں۔ اور علی ہذا ید کی تاویل نعمت کے ساتھ کرنا یہ بھی درست نہیں اس لئے کہ اللہ تعالی کی نعمت ایک یا دو نہیں بلکہ شمار سے باہر ہیں نیز یہ کہنا تو جائز ہے کہ اللہ کی نعمتیں بے شمار ہیں مگر یہ کہنا جائز نہیں کہ اللہ کے ہاتھ بے شمار ہیں الغرض فرقہ مشبہ کی طرح یہ فرقہ معتزلہ بھی گمراہ ہوا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں