آسناؤں میں تجھے عاشقان رسول ﷺ جماعت کی داستاں جنہوں نے دین کی تبلیغ میں ہے ان کے سینوں میں نہاں تھی مشق ختم المرسلین ﷺ پیروں سے عیاں تھی صدق و یقین تی اللہ رانی اور شفیع ان میں کانا ان کا ہے خلد بریں برادران کی خدمت میں وہ بانہ عرض ہے کہ باوجود اپنی ممی کے مجھے یہ شوق پیدا ہوا زیدہ ہستیوں نے شور میں کریم ﷺ کی بصورت رویا جو زیارت کی ہے ، وہ رویا میں سے ہوے ہیں ۔ بندہ ناچیز نے ان با برکت خوابوں کو بڑی محبت ( یہ خواب مستند حوالوں اور ترین ماخذ کے ساتھ یکجا کیا ہے ، یہ اولیائے کرام رحمہ اللہ ہم ان با تم سے خواب اپ اندرا میں کی دنیا بسائے ہوے ہیں،،ایسے حقائق پینی ایمان افروز خواب ہیں اور اس قدر پے ہیں ۔ ان و فراموش یا رو سر ناممکن ہی نہیں ، حیات طیبہ کے دوران جو جو افعال ی ذات با ے سرانجام پاتے تھے گزشتہ چود دوسوسال سے قریب یب و تمام باتیں آج بھی اسی پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہیں ۔ اس عمل کو سمجھنے کے لئے نہ اور من مات مالین و حقیقی نظر سے دیکھنا ہو گا ۔ جن میں بزرگان دین اور می امد تین رحمتہ للعالمین حضرت محمد ﷺ کی زیارت بابرکت کا شرف حاصل ہوتا رہا ہے ں آقائے دو جہاں سید دو عالم ﷺ کی زیارت کی آرزو ہر مسلمان کے دل میں چکیاں ہی ہے۔ آپ جن سے شق جس قدر زیادہ ہو گا پھر یہ خواہش بھی شدید ہوگی اور ہونی بھی چاہے ، یونکہ مدارسات ( ﷺ ) اور تقدس مآب تمنا ہر مسلمان کے سینے میں کھیل رہی ہے۔ ہماری یہ کتاب بھی اس کی ایک کڑی ہے، یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے یہ کتاب نہ صرف معلومات کا خزانہ ہے بلکہ مشق ومحبت اور کیف دستی کا ایک سر چشمہ بھی ہے ، اثر آفرینی کے لحاظ سے میلا جواب مضمون کے اعتبار سے ایک اچھوتا پین رھتی ہے ۔ یہ کتاب کس قدرخوبی سے واضح کر رہی ہے کہ آج بھی حضور اکرم ﷺ کا تعلق اپنی گنہ گارامت سے کس قد رقوی ہے ، سبحان الله عاشقان رسول ﷺ اولیاے اہل سنت والجماعت کتنی خوش بخت جماعت ہے کہ جن کو رسالت مآب ﷺ کی زیارت کی رؤیا کی صورت میں اور بحالت بیداری ، دونوں حالتوں میں به شرف حاصل ہوا ہے ( حالت بیداری آرہی ہے ۔ جس میں شہوں و شبہات و جی دور کر دیا جاے گا ۔ کی تنقید بھی کافور ہوجانے کی ) انشاءاللہ العز یز اس کتاب سے مطالعہ سے ہم نے اور پا۔ سے عشق و محبت میں اضافہ ہوگا بلکہ محبت رسول پانی برستی ہی جاے گی اور ایمان کی حلاوت ، پاکیز کی میں اضافہ بھی ہو گا ، چ تو یہ ہے کہ جب تک مسلمان حضرت مدنی اند دامن تھامے اسلام کے شیدائی ۔ میں سے تو پر کوئی طاقت : ما را پای کارستی ہا۔ پر ۔ ۔ ۔ قدم پر تائید ایزدی اور کامیابی و کام ن - سلمان رسول مقبول ( فداہ ) سے محبت وعقیدت واپنے لئے سرمایہ حیات نہیں لوگو ارے لو گو میری قسمت و ہے ہیں مجھے ۔ جاری تے ہیں و و رحمت جاوید و وسید و لین ۲۱۰ - عاشقان رسول ﷺ (و بندی ) ملک میں نے برصغیر پاک و ہند کوثر بیت محمد ی اور سا معمور کیا بلکہ اولیاے اہل سنت رام اللہ کے فیوضات فیہ ۔ حد سے نکال کر کیا۔ کونے کونے تک پہنچ گئے اورا و میوے ان سات مہم اللہ کا طہ کا امتیاز اور سعد من ۱۰متراں ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں میں فرقہ بندی کے تصورات کو ہمیشہ نفرت کی نظر سے ، میں اور اتی، بین مسلمین کے لئے عر یہ کوشاں رہے ان کا نصب العین کا فری ہیں۔ ان میں تھی ۔ انہوں نے اس سے محمد بیلی صاحبہا الصلوۃ والسلام ومشق ومحبت اور باتمی است و یار تک و درس دیا۔ لاکھوں کروروں بندگان خدا نے ان سے خشیت الہی اور حب نبوی بچی کی نعمت بے بنیا اور دوست زوال پانی ۔۔ زباں پہ بار خدا یا یہ کسی کا نام آیا کہ میر نے شق نے بوسے مری زباں کے لئے ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء والله ذو الفضل العظيم. سیدا! ولین ، لآ خرین حضرت محمد ی کی حدیث پاک ہے جس نے مجھے خواب میں دیکھا وہ بحالت بیداری نه ور میر او بیدار کرے گا‘
( بخاری شریف ، سیج مسلم ،این ما به ترندی ) مفسرین اس حدیث کی تفسیر یوں فرماتے ہیں کہ خواب دیکھنے والے و اس خواب کی تصدیق حالت بیداری میں ہو جائے گی ۔اس کی پر تفصیل فیض الباری جا صفحہ ۴ ۲۰ میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ جن بزرگوں نے حالت بیداری میں حضور سرور کائنات ﷺ کی زیارت فرمائی ہے کیا وہ اسی لی میں آہیں ۔ ہ ہیں ؟ اس کا جواب ہم حضرت علامہ جلال الدین سیدی رحمۃ علیہ سے ہی نوشت :زار کرواتے ہیں ،فرماتے ہیں کہ عام صلوت میں حضرت محمد رسول ﷺ کی ساری امت آپ کے سامنے پیش کی گئی تھی ۔ آپ ﷺ نے اپنی ساری امت کو دیکھا تھا ۔۔ باوجود بھی تمام امت کے لئے بھی بیت ثابت نہیں اس لئے کہ میرومیت عالم ملکوت میں
(الحاوی للفتاوی جلد ۲ - نه ۶۶۳۴۲۵ ۴۲ طبونصر ) قارئین کرام اس بات و خوب سمجھ لیں کہ شرف کی بیت ۔ لئے جو ٹرائل تھیں ۔ حضور سرور تھر ہو تم ہو میں اب قیامت تک چاہے ولی متقی ہی بار حالت بیداری آپ - مرے تھالی میں نہیں بن سکتا ۔ احمد للہ اس موضوع پر بھی اس قدر موثر والٹل میں کہ جس میں ایک نیم تاب بھی مرتب ہو تی ہے ۔ دعا ہے اللہ تھان نہیں مل سیم اور نہ نبیل عطا فرماے اور بھر کر نے جھوٹے اور حق و باطل میں نے ے تانس بن جا ئیں آمین ثم آمین ۔ محبت : کر دیتا ہوں
ر بات پر میری جز نام محمد ﷺ اور کیا آ۔
خالق و غفور سے تھانہ نقشبندیہ کا ایک ادنی خادم شفاعت امام الانبیاء ﷺ کا محتاج مد روح الله نقشبندی غفوری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں