Khwab-Kay-Islami-Aadaab-o-Ahkam.pdf
خواب کا معنی و مطلب اور اس کی حقیقت
رؤیا کا لفظ
رؤیا ہمترے کے ساتھ ہے اور اسے تخفیف کے ساتھ ”ردیا“ بھی پڑھا جاتا ہے ۔ اس کا معنی ” رؤیت “ یعنی دیکھنےکے آتے ہیں۔ رؤیا اور رؤیت میں فرق یہ ہے کہ ” رؤیا سوتے ہوۓ دیکھنے کو اور ”رویت“ جاگتے ہوۓ دیکھنے کو کہا جاتا ہے۔ اور لفظی اعتبار سے تاء کا فرق ہے ، بایں طور کہ بیداری کی حالت میں دیکھنے کو ” روایت اور قوم کی حالت میں دیکھنے کو ”رڈیا“ کہتے ہیں ۔ علامہ واحدی ﷺ فرماتے ہیں کہ رؤیا اپنی اصل کے اعتبار سے ”بشری ، شقیا، شوری“ کی طرح ایک مصدر ہے ، لیکن اسم کے طور پر استعمال ہونے لگا ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح:4600)
رؤیا کا معنی:
انسان جو کچھ نیند کی حالت میں دیکھے اس کو رؤیا کہتے ہیں۔ (مرقاۃ المفات:4606)
رؤیا کی حقیقت:
علامہ مازری اللہ فرماتے ہیں کہ خواب در اصل ان خیالات کا نام ہے جو اللہ تعالی بحالت نوم انسان کے قلب پرپیدا کرتے ہیں اور یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ ایک جاگتا ہوا انسان کچھ سوچتا اور خیال کر تا ہے ۔ اور اللہ تعالی کے لئے نوم خواب کی اقسام اور اس کے آداب
حقیقت کے اعتبار سے خواب کی اقسام:
خواب اپنی حقیقت کے اعتبار سے تین قسموں کا ہو تا ہے:
1. بشارات البيد:
وہ خواب جو اللہ تعالی کی جانب سے بشارت ہوتے ہیں۔
2, تسویلات شیطانی :
جو شیطان کی جانب سے ڈرانے اور غمگین کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔
3. خیالات نفسانیہ :
دل میں آنے والے وہ خیالات و افکار جو خواب کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔
مذکورہ تینوں میں احادیث صحیحہ سے ثابت ہیں ، چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
1. نبی کریم نیم کا ارشاد ہے : خواب تین قسم کے ہوتے ہیں پس ایک تو اچھے خواب جو اللہ تعالی کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں دوسرے وہ جو شیطان کی طرف سے غم میں مبتلا کرنے کے لئے ہوتے ہیں اور تیسرے وہ خواب جو انسان اپنے آپ سے باتیں کر تا ہے ( سوچتا ہے ) وہی نیند میں متصور ہو جاتےہیں۔ والرؤيا ثلاث: فالرؤيا الصالحة بشرى من الله، والرؤيا من تخزين الشيطان، والرؤيا
مما يحدث بها الرجل نفسه (ترندی:2270) 2. ایک اور روایت میں ہے کہ خواب تین قسم کے ہیں دل میں آنے والی باتیں ، شیطان کی جانب سے ڈرانا اور تیسری چیز اللہ تعالی کی جانب سے بشارت۔ الرؤيا ثلاث: حديث النفس، وتخويف الشيطان،و بشرى من اللہ۔ ( بخاری:7017)
3. خواب تین قسم کے ہیں: ایک سچا خواب ہو تا ہے ایک خواب انسانی خیالات ہوتے ہیں اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غمگین و پریشان کرنا ہو تا ہے۔ الرؤيا ثلاث، فرؤيا حق، ورؤيا يحدث بها الرجل نفسه، ورؤيا تخزين من الشيطان (ترمذی:2280) محمودوند موم ہونے کے اعتبار سے خواب کی اقسام:خواب اپنے محمود اور مذموم یعنی اچھا اور برا ہونے کے اعتبار سے چار قسموں کا ہو تا ہے :
1. محمود ظاہر او باطلنا۔
جو ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے اچھا اور بہتر ہو۔
2. مدموم ظاہر و باطنا۔
جو ظاہری اور باطنی دونوں اعتبار سے براہو۔
جو ظاہری طور پر اچھا لگے لیکن باطنی طور پر اچھانہ ہو ۔ جو ظاہری طور پر برا لگے لیکن باطنی طور پر اچھا ہو۔
3، محمود ظاہر آمد موم باطنا۔
4. مذموم ظاہر محمود باطنا۔
جو خواب دیکھنے میں بھی اچھا ہو ، اسے دیکھ کر سرور اور خوشی حاصل ہو اور اپنی تعبیر کے اعتبار سے بھی مفید اور بہتر ثابت ہو تو وہ پہلی قسم ہے ، دونوں میں براہو تو دوسری قسم ہے اور ایک میں اچھا اور دوسرے میں براہو تو تیسری اور چوتھی قسم ہے۔ والمنام قد يكون محمود ظاهرا وباطنا كروية الملائكة والأنبياء ومعاشرتهم وقد يكون مذموما فيهما كرؤية الأشياء المخولة المفزعة كمن رأى أنه حبس أو سقط من محل عال أو مرض وقد يكون مذموما في الظاهر محمودا في الباطن كمن يرى الصاعقة فإن كان عبدا أعتق أو فقيرا تحول أو في البحر خرج منه سالما ومحاربا مع عدو ظفر به وقد يكون محمودا في الظاهر مدموما في الباصين كمن رأى أنه أخذ من الشمس عشرة أقراص فأكلها فعاش عشرة أيام ومات
بأن تلك الأقراص قوت العشرة أيام فلما نفدت مات۔ (جامع تفاسير الأعلام : 1 / 10)
براخواب دیکھیں تو کیا کریں:
جب کوئی برا اور پریشان کن خواب نظر آۓ تو مندرجہ ذیل آٹھ کام کرنے چاہیے:
(1)۔ بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دینا۔
(2)۔ تین مرتبہ شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا۔
(3) خواب کے شر سے اللہ تعالی پناہ مانگنا۔ (4) اللہ تعالی سے خواب کی خیر و بھلائی کا سوال کرنا۔
(5) پہلو ینی کروٹ بدل لینا۔
(6) نماز پڑھنا۔
(7) کسی سے ذکر نہ کرنا۔
(8) تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھنا۔
اب ان کاموں کی تفصیل احادیث میں ملاحظہ فرمائیں:
(........ بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دینا: اگر تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے جسے وہ نا پسند کر تا ہو تو اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھو کے اور اللہ تعالی سے اس خواب کے شر سے پناہ مانگے تو اسے نقصان نہیں پہنچے گا۔ فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات، وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره (ترمذی:2270) ومن رأى سوى ذلك فإنما هو من الشيطان ليحزنه فليتفت عن يساره ثلاثا، وليسكت ولا يخبر بها أحدا۔(شعب الایمان:4432) (....... تین مرتبہ شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا: اگر تم میں سے کوئی ایسی چیز دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنے بائیں طرف تھوکے اور تین مرتبہ شیطان سے اللہ تعالی کی پناہ مانگے اور اپنے اس پہلو کو بدل دے جس پر وہ وہ پہلے تھا۔ إذا رأى أحدكم الرؤيا يكرهها فليتصق عن يساره، وليتعوذ بالله من الشيطان ثلاثا، ويتحول عن جنبه الذي كان عليه(ابوراؤر:5022)
(3)....... خواب کے شر سے اللہ تعالی کی پناہ مانگنا نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : اگر تم میں سے کوئی خواب میں ایسی چیز دیکھے جسے وہ پسند نہ کر تاہو تو کھڑ اہو کر تھوک دے اور لوگوں کے سامنے بیان نہ کرے۔ فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقم وليتقل ولا يحدث بها الناس۔ (ترمذی:2270) ليتعوذ بالله من الشيطان، ومن شر ما رأى (مسند ابن الجعد :1567) فإذا رأى أحدكم الشيء يكرهه، فليتفت عن يساره ثلاث مرات إذا استيقظ، وليتعوذ بالله من شرها، فإنها أن نضرة إن شاء اللہ۔ ( صحیح ابن حبان:6059)
(.......اللہ تعالی سے خواب کی خیر و بھلائی کا سوال کرنا: ایک روایت میں ہے آپ صلی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اسے چاہیئے کہ کروٹ بدل لے ، اپنے دائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دے اور اللہ تعالی سے اس خواب کی بھلائی کا سوال کرے اور شر سے پناہ مانگے ۔إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها، فيتحول وليتقل عن يساره ثلاثا، وليسأل الله من خيرها، ولينعوذ بالله من شرها (ابن ماجہ :3910) (5) پلو یعنی کروٹ بدل لینا۔ بر اخواب دیکھنے والے کو چاہیئے کہ اپنے اس پہلو کو بدل دے جس پر وہ وہ پہلے تھا۔ و يتحول عن جنبه الذي كان علیہ۔ (ابوداؤد:5022)إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها، فليتحول و ليتقل عن يساره ثلاثا، وليسأل الله من خيرها، وليتعوذ بالله من شرها۔(ابن ماجہ :(391)
(........ کسی سے ذکر نہ کرنا۔ جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان خواب میں کھیلے (یعنی اسے ڈراۓ اور پر یشان کرے تو اسے لوگوں کو بیان نہیں کرنا چاہیے۔ إذا لعب الشيطان بأحدكم في منامه، فلا يحدث به الناس۔(مسلم:2268) ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ صلی ﷺ! میں نے خواب میں دیکھا کہ میر امر کاٹا گیا، وہ ڈھلکتا جا رہا ہے اور میں اس کے پیچھے دوڑ رہا ہوں۔ آپ صلی ﷺ نے فرمایا کہ وہ ( خواب لوگوں سے مت بیان کر کہ جو شیطان تجھ سے خواب میں کھیلتا جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال لأعرابي جاءه فقال: إلى حلمت أن رأسي قطع فأنا أتبعه، فرجرة النبي صلى الله عليه وسلم وقال:لا تخبر بتلعب الشيطان بك في المنام (مسلم:2268) يعمد الشيطان إلى أحدكم فيتهول له، ثم
يعدو يخبر الناس (ابن ماجہ :3911)
(7)....... نماز پڑھنا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص نا پسند ید و خواب دیکھے اسے چاہیے کہ اٹھے اور نماز پڑھے۔فمن رأی ما
يكره فليقم فليصل۔ (ترمذی:2280.
(....... تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھنا۔ آیت الکرسی کے پڑھنے کے بارے میں کوئی روایت تو نہیں ہے ، البتہ علم تعبیر کے ماہرین نے ذکر کیا ہے ہے کہ نبرا خواب دیکھنے پر تین مرتبہ آیت الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر دم کر لینا چاہیے ، فتح الباری میں بھی آیت الکرسی کے بارے میں یہی ذکر کیا گیا ہے ، ابن حجر ﷺ فرماتے ہیں کہ مناسب یہ ہے کہ اس کو اس نماز میں پڑھ لیا جائے جو تیرے خواب میں پڑھنا ذ کر کیا گیا ہے۔(فتح الباری:12 / 371)
برے خواب اور اس کے بد اثرات سے بچنے کے لئے چند دعائیں:
حضرت ابراہیم نخعی ﷺ فرماتے ہیں : جب کوئی شخص نا پسند ید و خواب دیکھے تو اسے یہ دعاء پڑھنی چاہئے: أعوذ بما عادت به ملائكة الله ورسله من شر رؤياي الليلة أن تضرني في ديني أو دنياي
بارحمن۔ (شعب الایمان:4437)
حضرت خالد بن ولید بی خواب میں ڈر جایا کرتے تھے ، انہوں نے نبی کریم سلیم سے ذکر کیا ، آپ سلام نے انہیں یہ عمل بتلایا : جب تم بستر پر لیٹنے کے لئے جایا کرو تو یہ دعاء پڑھا کرو : باسم الله، أعوذ بكلمات الله الثامة، من غضبه وعقابه، وشر عباده، ومن همزات الشياطين، وأن يحضرون حضرت خالد بن ولید ی نے یہ دعاء پڑھی تو ان کی یہ پریشانی رفع ہو گئی۔ (سنن کبری نسائی:10534 | مؤطا مالک:950/2)
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی ناپسند ید و خواب دیکھے تو اسے چاہیئے کہ اپنے بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دے اور پھر یہ دعاء پڑھے : اللهم إني أعوذ بك من عمل الشيطان، وسيئات الأحلام، فإنها لا تكون شيئًا۔ اے اللہ ! میں شیطان کے عمل اور برے خوابوں سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ، بے شک یہ خواب ( ان شاء اللہ ) کسی بھی ضرر کا باعث نہیں ہوں گے ۔ ( ابن السنی:693) أعوذ برب موسى و ابراهيم من شر الرؤيا التي رأيتها من منامي أن يضرني في ديني و دنیای و معیشتی ، عز جاهک و جل ثناءك ولااله غیری۔ میں حضرت موسی اور ابراہیم علیہا السلام کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اس خواب کی برائی سے جو میں نے اپنے سونے کی حالت میں دیکھا ہے ، مبادا یہ مجھے کو میرے دینی اور دنیاوی امور اور روز گار میں ضرر اور نقصان پہنچاۓ ، الہی ! تیر امر تبہ سب سے بڑھ کر ہے اور تیری تعریف تجلیل الشان ہے اور تیرے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ (مقدمہ کامل التعبير متر بم:20)
اچھا خواب دیکھیں تو کیا کریں:
کوئی اچھا خواب نظر آئے تو تین کام کرنے چاہیئے:
(1) خوش ہونا۔ (2) اللہ تعالی کا شکر اداء کرنا۔
(3) کسی سمجھدار اور خیر خواہ سے بیان کرنا۔
اب ان تینوں کی تفصیل احادیث میں ملاحظہ فرمائیں:
(1) خوش ہونا:
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : اگر کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ خوش ہو اور کسی محبت کرنے والے سے بیان کرے ۔ فإن رأى رؤيا حسنة، فليبشير ولا يخبر إلا من يحب (مسلم: 2261)وإذا رأى رؤيا حسنة فليستشير ولا يحدث بها إلا من أحب ( الدعاء للطبراني:1290)
(.......اللہ تعالی کا شکر اداء کرنا۔
اچھے خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہوتے ہیں ، پس جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھے تو اسے چاہیئے کہ اللہ تعالی کی حمد و ثناء بیان کرے۔ الرویا الصالحة من الله، فإذا رأى أحدكم ما يجب فليحمد الله، ولا يحدث بها إلا من يحب، وإذا رأى ما يكرهه فليتقل عن يساره ثلاثا ولينعوذ بالله من شرها، ولا يحدث بها أحدا فإنها أن تضرة۔ (سنن الدارمي : 2188)إذا رأى أحدكم الرؤيا بحبها فإنما هي من الله تعالى فليحمد الله عليها وليحدث بما رأی۔ (مستدرک حاکم: 8181)
(3) کسی سمجھدار اور خیر خواہ سے بیان کرنا: جب تم میں سے کوئی پسندیدہ چیز خواب میں دیکھے تو اسے چاہیئے کہ کسی سمجھ دار خیر خواہ سے بیان کرے ، اور اس تعبیر بتانے والے کو اچھی بات اور اچھی تعبیر دینی چاہئے۔ فإذا رأى أحدكم الشيء يعجبه، فليقضها على ذي رأي ناصح، وليقل خيرا، أو ليتأول خيرا (شعب الايمان:4428) خواب بیان کرنے والے کے لئے آداب:
پہلا ادب: ہر خواب بیان نہ کرنا:
عموما یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ ہر طرح کے خواب کو بیان کر دیتے ہیں ، حالانکہ احادیث طیبہ سے معلوم ہو تا ہے کہ ہر خواب بیان کرنے کا نہیں ہو تا ، نبی کریم سلم کا ارشاد ہے : جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان خواب میں کھیلے ( یعنی اسے ڈراۓ اور پر یشان کرے تو اسے لوگوں کو بیان نہیں کرنا چاہیے۔ إذا لعب الشيطان بأحدكم في منامه، فلا يحدث به الناس (مسلم:2268)
خواب وہ بیان کرنا چاہیئے جو اچھا ہو ، جسے دیکھ کر انسان کو خوشی ہو جیسا کہ ایک حدیث ابھی گزری ہے: جب تم میں
سے کوئی پسندیدہ چیز خواب میں دیکھے تو اسے چاہیے کہ کسی سمجھ دار خیر خواہ سے بیان کرے۔(شعب
الایمان )
دوسرا ادب: ہر شخص سے بیان نہ کرنا: یہ دوسری کو تاہی بھی اکثر دیکھنے میں آتی ہے جو پہلی کو تاہی سے بھی بڑی اور سنگین ہے کہ ہر شخص کے سامنے خواب بیان کر دیا جاتا ہے ، بعض اوقات مجلس میں دوست احباب کے سامنے سنایا جاتا ہے اور پھر ہر شخص اس خواب پر جملے کہتا ہے ، اپنی جانب سے مطلب اور تعبیر بیان کرنے لگ جا تا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ خواب ایک
لطیفہ اور مذاق بن کر رہ جاتا ہے۔
ہر شخص کے سامنے خواب بیان کرنے کے نقصانات:
ہر شخص کے سامنے خواب بیان کرنے سے یہ نقصان ہو سکتا ہے کہ بعض اوقات کوئی شخص نا سمجھی یا دشمنی میں خواب کا مذاق آزاد بتا ہے یا اس کی غلط تعبیر اپنی طرف سے بیان کرنے لگ جاتا ہے جس سے خواب دیکھنے والے کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، چنانچہ ایک روایت میں ہے : خواب معلق رہتا ہے جب تک کسی کے سامنے بیان نہ کیا جاۓ ، جب بیان کر دیا گیا اور سننے والے نے کوئی تعبیر دیدی تو وہ خواب تعبیر کے مطابق واقع ہو جاتا ہے۔وہی علی رجل طائر ما لم يتحدث بها، فإذا تحدث بها سقطت (ترندی:2278) الرؤيا على رجل طائر، ما
لم تعبر فإذا غيرت وقعت ( ابو 5020:19) ایک اور روایت میں نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ خواب پہلی تعبیر دینے والے کے مطابق واقع ہو تا ہے والرؤيا لأول عابر ۔ (ابن ماجہ : 3915) لہذا سوچ سمجھ کر پہلی مرتبہ خواب کسی کے سامنے بیان کرنا چاہیے۔
نیز بعض اوقات کسی دشمن اور حاسد کے سامنے بیان کرنے سے انسان دشمن کی سازشوں کا شکار ہو جاتا ہے ۔ حضرت یعقوب علی نے اپنے بیٹے حضرت یوسف علینا کو ان کے خواب سنانے پر فرمایا تھا: يابني لا تقصص رؤياك على إخوتك فيكيدوا لك كيدا کا یعنی اے میرے بیٹے ! پنا خواب بھائیوں کو مت بتاناور نہ وہ تمہارے خلاف سازش کر کے لگیں گے ۔(یوسف:5)
خواب کیس کے سامنے بیان کرنا چاہیے:
احادیث طیبہ سے معلوم ہو تا ہے کہ مندرجہ ذیل لوگوں کے سامنے خواب بیان کرنا چاہیے: (........ عالم یعنی علم تعبیر جاننے والے سے ۔
(2)...... صاحب راۓ اور سمجھ دار شخص سے ۔ (3دوست اور خیر خواہ شخص سے ۔
1. نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :خواب کسی سے بیان مت کرو مگر صرف محبت کرنے والے اور صاحب راۓ یعنی سمجھ بوجھ رکھنے والے سے ۔ ولا نقصها إلا على واد، أو ذي رأي (ابوداؤد:5020) 2. ایک روایت میں ہے : اپنا خواب کسی عقلمند یا دوست کے سامنے ہی بیان کیا کرو۔ ولا يحدث بها إلا لبيبا أو حیا۔(تریدی:2278) 3. ایک روایت میں ہے : خواب صرف کسی عالم یا خیر خواہ کے سامنے ہی بیان کیا کرولا نقص الرؤيا إلا على
عالم أو ناصبح۔ (ترندی:2280)
تیسرا ادب: خواب کو بیان کرنے میں جھوٹ سے بچنا:
مجھوٹ ایک گناہ کبیرہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، اور یہ جھوٹ اس وقت اور بھی برا ہو جاتا ہے جب حدیث رسول سلام پر بولا جاۓ ، اور چو نکہ اچھے خواب بھی نبوت کا جزو ہوتے ہیں اس لئے خواب کے بیان کرنے میں بھی جھوٹ بولنے کو سخت گناہ بلکہ عام جھوٹ سے بھی زیادہ سخت گناہ بتلایا گیا ہے۔ 1. مکمل گھڑ اہو اخود ساختہ خواب بیان کرنا۔
جھوٹے خواب کی دو صورتیں ہیں:
2. خواب میں ترمیم اور اضافہ کرنا۔ * م اور العالم و سب ہی ہے
ہ بات اور والعات و ای دو مرے۔
اپنی جانب سے ایسی باتیں خواب میں داخل اور شامل کر دی جاتی ہیں جو انسان نے دیکھی نہیں ہو تیں، یادرکھیں ! یہ
بھی جھوٹ ہے ، جس سے احتراز کرنا بہت ضروری ہے۔
جھوٹا خواب بیان کرنے کی وعید میں:
مجھو نا خواب بیان کرنا گناہ کبیرہ ہے ، نبی کر یم ﷺ نے اس پر سخت وعید میں ذکر فرمائی ہیں :
1. ارشاد نبوی ہے : بے شک سب سے زیادہ سخت جھوٹ یہ ہے کہ انسان اپنی آنکھ سے وہ ( خواب دیکھنا بیان کرے جو اس نے نہیں دیکھا۔ إن من أقرى القرى أن يري عينيه ما لم تر۔ ( بخاری:7043 ) 2 بڑا بہتان ( اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسول صلیم پر وہ (جھوٹی) بات لگاۓ جو آپ ﷺ نے نہیں فرمائي - إن من أعظم الفرى أن يدعي الرجل إلى غير أبيه، أو يري عينه ما لم تر، أو يقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل ( :قاری:3509) 3. ایک روایت میں ہے : جس نے جان بوجھ کر خواب بیان کرنے میں جھوٹ سے کام لیا اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔من كذب في الرؤيا متعمدا فليتبوأ مقعده من النار۔ (مسند احمد :1089) 4. ایک اور روایت میں ہے : جو و شخص حجونا خواب بیان کرے گا اسے قیامت کے دن دو جو کے دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جاۓ گا اور وہ ہرگز ان میں گرہ نہیں لگا سکے گا۔ من تحلم كاذيا كلف يوم القيامة أن
يعقد بين شعيرتين ولن يعقد بينھما۔ (ترمذی:2283) ابن ماجہ کی روایت میں اس کے ساتھ یہ الفاظ بھی
ہیں" ويعذب على ذلك “یعنی اس پر اسے عذاب دیا جائے گا۔ (ابن ماجہ :3916) 5. ایک روایت میں ہے : جس نے اپنی آنکھوں سے جھوٹا خواب دیکھنا بیان کیا اسے قیامت کے دن جو کے دانے کے دونوں طرف میں گرہ لگانے کا حکم دیا جاۓ گا ۔ من كذب على عينيه كلف يوم القيامة عقدا بين
طرفي شعيرة۔ (مسند احمد :1070) 6. ایک روایت میں ہے ، نبی کریم سلیم نے ارشاد فرمایا : جس نے کوئی ( جاندار ) تصویر بنائی اللہ تعالی اسے قیامت کے دن اس وقت تک عذاب دیتے رہیں گے جب تک وہ اس بنائی ہوئی تصویر میں روح نہ ڈالدے اور کبھی نہیں ڈال سکے گا۔ جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے اسے جو کے دانے میں گمراہ لگانے کا حکم دیا جاۓ گا۔ جو شخص ایسے لوگوں کی باتوں کو کان لگا کر سنے جو اس کو سنانا نہیں چاہتے ہوں تو اس کے کانوں میں قیامت کے دن پچھلا ہو اسپیسہ ڈالا جاۓ گا ۔ من صور صورة عذبه الله بها يوم القيامة، حتى ينفح فيها، وليس بنافح، ومن تحلم كلف أن يعقد شعيرة، ومن استمع إلى حديث قوم بيرون به منه صب في أذنه الأنك يوم القيامة (ابوداؤد:5024)
7. جس نے اپنی آنکھوں سے (خواب میں وہ چیز دیکھنا بیان کی جو اس نے نہیں دیکھی اللہ تعالی اس پر جنت کو حرام کر دیتے ہیں ۔ من أرى عينيه ما لم تريا حرم الله تعالى عليه الجنة (كنز العمال:41440) 8. إن أعظم القرية ثلاث: أن يفتري الرجل على عينيه، يقول: رأيت ولم ير، وأن يفتري على والديه، يدعى إلى غير أبيه، وأن يقول: قد سمعت ولم يسمع (متراحم :16015
چوتھا ادب: خواب بیان کرنے میں ریاکاری سے بچنا: انسان جب اچھا خواب دیکھتا ہے ، مثلا خواب میں کوئی بشارت دیکھی یا نبی کریم صل ﷺ کا دیدار نصیب ہو گیا یا اور کوئی بزرگ اور مبارک ہستی کی زیارت نصیب ہو گئی تو شیطان انسان کو تکبر اور غرور میں مبتلاء کر کے اس کے سارے اجر اور خواب کی تمام برکتوں کو ضائع اور بر باد کرنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے ، اور پھر انسان اس کے دھو کہ میں آکر فخر یہ اور ریاکاری کے طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرنے لگ جاتا ہے اور اس خواب کی ساری برکتوں سے محروم اور تہی دست ہو جاتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے: بے شک تھوڑی ہی ریا کاری بھی شرک ہے ۔ ان تسير الرياء
شر اش۔ (ابن ماجہ :3989) اس لئے اخلاص نیت کو مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں